سندھ اسمبلی میں مُہاجر قوم کے خلاف نسل پرستانہ رویہ !!

سندھ اسمبلی میں منگل ۳ ستمبر ۲۰۲۴  کو پرائیویٹ ممبرز ڈے کے موقع پر پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ہیر اسماعیل سوہو نے غیرقانونی تارکین وطن کو نکالنے سے متعلق تحریک التوا پیش کی جس پر حکومت اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے گرما گرم بحث ہوئی، پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ماروی راشدی نے کہا کہ نادرا غیرقانونی مہاجرین کو شناختی کارڈ جاری کرتا ہے۔ لفظ مہاجر کے استعمال پر ایم کیو ایم اراکین نے احتجاج کیا جس پر ماروی راشدی نے کہا کہ انہوں نے غیر قانونی مہاجرین کی بات کی تھی۔لفظ مہاجر کے استعمال پر ایوان میں کافی شور شرابہ بھی ہوا۔جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے کہا کہ جن پاکستانیوں نے دو مرتبہ ہجرت کی ان کو غیر ملکی کیسے تسلیم کرلیں، بنگلہ دیش میں مقیم بہاریوں کو عزت کے ساتھ وطن واپس لانے کا مطالبہ کرتا ہوں، کلمے کی بنیاد پر ہجرت کرنے والے مہاجروں کا پورے پاکستان پر حق ہے۔

سابق اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ وہ ہیر سوھو کی تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہیں سندھ نے ہمیشہ فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے مگرکسی میں بھی طاقت نہیں کہ وہ کراچی کو سندھ سے الگ کرسکے

یاد رکھیے کہ سندھ اسمبلی میں “مُہاجر قومیت” کی تذلیل پہلی بار نہیں ہوئی۔مغربی دُنیا کے اعلی ترین تعلیمی اداروں میں بے پناہ وقت گزار کر ناکارہ ڈگریاں جمع کرنے والے سندھ کے وڈیرے جن میں بھٹو سمیت بے پناہ نسل پرست شامل ہیں وہ بھول جاتے ہیں کہ نسل پرستی کی مہذب معاشرے میں گنجائیش نہیں ہوتی۔ اب سندھ کے وڈیرے کہیں گے کہ ہم تو آکسفورڈ صرف عیاشی کرنے جاتے ہیں علم و آگہی سے ہمارا کیا تعلق۔ تو جناب آپ کی انہیں حرکتوں کی وجہ سے مُہاجر اپنی تبادلہ کی زمین متروکہ سندھ پہ الگ صوبہ کا مطالبہ کرنے پہ مجبور ہے۔ کیا وجہ ہے مُہاجر قومی مومنٹ سے سنہ ۱۹۸۸ میں استحکامِ سندھ کا معاہدہ کرنے کے بعد عملاً آپ نے “مُہاجر” قومیت کو تسلیم کرلیا تھا۔ دُنیا بھر جانتی ہے کہ مُہاجر کے لغوی معنے بیشک ہجرت ہیں  مگر آج کی دُنیا میں مُہاجر اس قومیت کا نام ہے جس کے بذرگوں نے قیام پاکستان کے موقع پہ سندھ میں ہجرت کی اور انکی اولادوں نے نا ہجرت کی نا آئندہ کریں گے مگر اہلیانِ سندھ کی ۷۵ سالہ زیادتیوں اور نسل پرسرتانہ وارداتوں کے بعد آج تمام تر مسائل و تباہی کے باوجود پاکستان و سندھ میں اپنا الگ وجود رکھتی ہے۔ بہتر یہی ہے کہ آپ جان بوجھ کر شیطانیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے افغانی و بنگالی یا کسی بھی جگہ کے پناہ گیر و تارکین وطن کو چاہے قانونی یا غیرقانونی انہیں “مُہاجر” یا  “بہاری” کہہ کر مُخاطب نا کریں۔

اگر آپ نے یہی وتیرہ قائم رکھا اور اس قسم کی پُلجڑھیاں چھوڑتے رہے تو ممکن ہے کہ یہ آتش بازی آپ کے نشیمن کو بھی لپیٹ لے ل 

ندیم رضوی 

متروکہ سندھ تحریک 

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp